Whatsapp

بانجھ پن سے متعلق 5 عام غلط فہمیاں اور حقائق!

بانجھ پن کے کچھ غلط تصورات اور حقائق

بہت سے لوگوں کو بانجھ پن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن یہ دیکھا گیا ہے کہ اس صورتحال سے جڑے کئی غلط تصورات اور غلط فہمیاں لوگوں کے ذہن میں موجود ہوتی ہیں۔

 

5 سب سے عام غلط تصورات اور غلط فہمیوں پر آج بات کرتے ہیں۔

غلط فہمی 1: اگر آپ کے پہلے سے ایک بچہ ہے تو آپ بانجھ ہو ہی نہیں سکتے

کئی لوگ یہ مانتے ہیں کہ ایک بار جب کوئی جوڑا بچے کو جنم دے دیتا ہے تو دوسری بار اس جوڑے کو حمل ٹھہرنے میں کوئی پریشانی نہیں ہو سکتی۔ یہ ایک غلط فہمی ہے۔

ثانوی بانجھ پن، یعنی ایک بار بچہ پیدا کرنے کے بعد دوبارہ حمل میں دشواری ہونا، ایک عام مسئلہ ہے۔ عمر، طرز زندگی، جنسی بیماریوں، اسقاط حمل سے جڑی مشکلات، حیض یا ڈلیوری کے دوران غیر صحت مند حالات جیسی وجوہات ثانوی بانجھ پن کا سبب بن سکتی ہیں۔

 

غلط فہمی 2: عمر صرف خواتین کی فرٹیلیٹی (زرخیزی) پر اثر ڈالتی ہے، مردوں پر نہیں

آج کل لوگ اکثر دیر سے والدین بنتے ہیں کیونکہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتے ہیں، اپنا کیریئر بنانا چاہتے ہیں یا اپنی زندگی کا پہلے لطف اٹھانا چاہتے ہیں۔

ہم اکثر بڑھتی عمر کے ساتھ خواتین کی بانجھ پن کے بارے میں بات کرتے ہیں لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ مرد کی عمر بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جیسے جیسے مردوں کی عمر بڑھتی ہے، ان کے اسپرم کی کوالٹی اور تعداد دونوں میں کمی آ سکتی ہے۔ اس سے حمل مشکل ہو سکتا ہے اور بچے کو صحت کے کچھ مسائل کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے۔

 

غلط فہمی 3: ہر روز جنسی تعلق بنانے سے حمل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں

ہمارے بڑے بزرگ یہ مانتے ہیں کہ زیادہ بار جنسی تعلق بنانے سے حمل کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ تاہم، یہ پوری طرح درست نہیں ہے۔ ایک عورت کے حیض کے دوران، "زرخیز مدت" نامی ایک خاص وقت ہوتا ہے۔ اس مدت میں عام طور پر بیضہ دانی (ovulation) سے پہلے کے چھ دن اور بیضہ دانی کا دن شامل ہوتے ہیں۔

تحقیقات سے یہ پتہ چلا ہے کہ زرخیز مدت کے دوران جنسی تعلق رکھنے سے حمل کے امکانات کافی بڑھ جاتے ہیں۔ وقت کے ساتھ، اسپرم کی صحت بھی ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بار بار انزال کرنے سے اسپرم کی تعداد اور ارتکاز کم ہو سکتا ہے، جو زرخیزی کو منفی طور پر متاثر کرتا ہے۔

 

غلط فہمی 4: جنسی تعلق کے بعد پیروں کو اوپر کر کے لیٹنا یا کھڑے ہونے سے گریز کرنا حمل کے امکانات کو بڑھاتا ہے

کئی خواتین یہ مانتی ہیں کہ حاملہ ہونے کے لیے جنسی تعلق کے فوراً بعد انہیں پیروں کو اوپر کر کے لیٹ جانا چاہیے۔ ان کا ماننا ہے کہ اس طرح اسپرم جسم کے اندر ہی رہتے ہیں اور انہیں انڈے تک پہنچنے میں مدد ملتی ہے۔

تاہم، یہ سچ نہیں ہے۔ جنسی تعلق کے بعد چاہے عورت کسی بھی پوزیشن میں ہو، اسپرم جلدی ہی انڈے تک پہنچ جاتے ہیں۔ اسپرم کیسے سفر کریں گے، اس میں کشش ثقل کا کوئی کردار نہیں ہوتا۔ صحت مند اسپرم خود بخود انڈے تک پہنچ جاتا ہے۔ اس لیے جنسی تعلق کے بعد لیٹنے سے حمل کے امکانات پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

 

غلط فہمی 5: طویل عرصے تک مانع حمل گولیاں لینے سے بانجھ پن ہو سکتا ہے

کئی خواتین کو یہ فکر ہوتی ہے کہ طویل عرصے تک مانع حمل گولیاں لینے سے انہیں حاملہ ہونے میں مشکل ہوگی۔

حالانکہ یہ سچ ہے کہ مانع حمل گولیاں حمل کو روکتی ہیں، لیکن ان کی وجہ سے زرخیزی پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا۔ حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر خواتین مانع حمل گولیاں لینا بند کرنے کے فوراً بعد ہی حاملہ ہو سکتی ہیں۔

ضرورت پڑنے پر اپنے ڈاکٹر سے مشورہ ضرور کریں۔

 

Source: https://www.msjonline.org/index.php/ijrms/article/view/12149/7969

ڈس کلیمر

یہ معلومات طبی مشورے کا متبادل نہیں ہے۔ اپنے علاج میں کوئی تبدیلی کرنے سے پہلے اپنے ہیلتھ کیئر فراہم کنندہ سے مشورہ کریں۔ Medwiki پر جو کچھ آپ نے دیکھا یا پڑھا ہے اس کی بنیاد پر پیشہ ورانہ طبی مشورے کو نظر انداز یا تاخیر نہ کریں۔

ہمیں تلاش کریں۔:
sugar.webp

لاریب

Published At: Dec 25, 2024

Updated At: Jan 23, 2025